پاکستان میں آئی ٹی کی تاریخ
1980 کی دہائی: کمپیوٹرز کا آغاز
IBM PC (XT، AT سیریز) – دفتر کے کام کے لیے استعمال ہوتے تھے، اور مہنگے تھے۔
Commodore 64 & Amiga – شوقین افراد اور ابتدائی صارفین کے درمیان مقبول۔
Apple II سیریز – کچھ مخصوص گروپوں میں دستیاب تھے۔
مقامی اور کلون پی سی – مقامی دکانوں پر IBM ہم آہنگ پی سی بنائے جاتے تھے۔
1990 کی دہائی: کلون اور برانڈڈ پی سی کا عروج
Intel 286، 386، اور 486 پی سی – کاروبار اور تعلیم میں استعمال ہوتے تھے۔
Pentium 1 & Pentium II (1995-1999) – کراچی میں عام ہو گئے۔
برانڈڈ پی سی:
IBM Aptiva
Compaq Presario
HP Vectra
Gateway 2000
DELL Dimension
مقامی طور پر اسمبل ہونے والے پی سی – درآمدی قیمتوں کے باعث مقامی دکانوں نے ASUS، Intel، اور Gigabyte کے ماں بورڈز کے ساتھ اپنے پی سی بنائے۔
2000 کی دہائی: انٹرنیٹ کا عروج اور مزید طاقتور کمپیوٹرز
Pentium III & IV سسٹمز – عام ہو گئے اور Windows 98، XP کے ساتھ استعمال ہونے لگے۔
AMD Athlon سیریز – کچھ گیمرز اور پروفیشنلز نے AMD پروسیسرز استعمال کرنا شروع کیے۔
لیپ ٹاپس (DELL، HP، Compaq، IBM ThinkPad) – مقبول ہونا شروع ہوئے۔
انٹرنیٹ کیفے اور گیمنگ زونز – ملٹی پلیئر گیمز کے لیے اعلیٰ کارکردگی والے پی سی استعمال کیے جاتے تھے۔
2010 کی دہائی اور اس کے بعد:
Core i3، i5، i7 (Intel)، Ryzen (AMD) – گھروں اور دفاتر میں معیاری ہو گئے۔
کسٹم بلٹ گیمنگ پی سی – گیمرز نے گرافک کارڈز درآمد کرنا شروع کیے۔
Apple MacBooks اور iMacs – پروفیشنلز اور ڈیزائنرز نے MacOS کی طرف منتقل ہونا شروع کیا۔
اسمارٹ فونز اور ٹیبلیٹس – غیر ضروری کمپیوٹرز کا استعمال کم ہو گیا۔
مختصر یہ کہ کراچی میں کمپیوٹرز کا منظر 1980 کی دہائی میں IBM ہم آہنگ کمپیوٹرز سے شروع ہو کر 1990 اور 2000 کی دہائی میں مقامی طور پر اسمبل اور برانڈڈ پی سی تک پہنچا، اور پھر 2010 کی دہائی میں گیمنگ، لیپ ٹاپس اور ہائی پرفارمنس مشینوں کا دور آیا۔
اس دور میں آئی اق پی نامی کمپنی نے کمپوٹر کی فراہمی میں سب سے زیاوہ اہم کردار ادا کیا-
٭٭٭٭٭
کا سفر WINDOWS سے DOS
DOS سے Windows کا سفر ایک اہم اور دلچسپ تکنیکی ارتقاء ہے جس نے کمپیوٹر کے استعمال کے طریقے کو بدل دیا۔ یہاں پر اس کا خلاصہ کیا گیا ہے:
DOS (Disk Operating System):
1980 کی دہائی:
DOS (Disk Operating System) وہ بنیادی آپریٹنگ سسٹم تھا جو کمپیوٹرز میں استعمال ہوتا تھا، اور خاص طور پر MS-DOS (Microsoft Disk Operating System) 1981 میں Microsoft نے متعارف کرایا تھا۔خصوصیات:
یہ کمانڈ لائن بیسڈ آپریٹنگ سسٹم تھا، یعنی صارف کو ٹائپ کرکے کمانڈز دینا پڑتا تھا۔
اس میں گرافیکل یوزر انٹرفیس (GUI) کی کمی تھی، اور زیادہ تر کمپیوٹرز میں صرف ٹیکسٹ کی مدد سے کام کیا جاتا تھا۔
صارف کو ہر پروگرام چلانے کے لیے کمانڈز یاد رکھنے پڑتے تھے۔
Windows کا آغاز:
Windows 3.1 (1992):
Windows کا پہلا اہم ورژن 1990 کی دہائی کے اوائل میں Windows 3.1 تھا، جو MS-DOS پر چلتا تھا لیکن اس میں Graphical User Interface (GUI) کی مدد سے صارفین کے لیے کمپیوٹر استعمال کرنا آسان بنا دیا تھا۔
یہ آپریٹنگ سسٹم ڈیسک ٹاپ اور ماؤس کے ذریعے چلایا جا سکتا تھا، جس نے کمپیوٹر کو زیادہ یوزر فرینڈلی بنا دیا۔
Windows 95 (1995):
Windows 95 نے ایک نیا انقلاب برپا کیا تھا کیونکہ یہ ایک مکمل 32-bit آپریٹنگ سسٹم تھا اور اس میں MS-DOS کی ضرورت نہیں تھی۔
اس کا Start Menu، Taskbar اور Plug and Play فیچرز نے کمپیوٹر کے استعمال کو مزید سادہ اور تیز بنا دیا۔
Windows 95 نے ایپلیکیشنز اور ہارڈویئر کو زیادہ بہتر طریقے سے سپورٹ کیا اور انٹرنیٹ کا استعمال بھی زیادہ بڑھایا۔
Windows XP (2001):
Windows XP نے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز اور لیپ ٹاپس میں انقلاب برپا کیا۔ اس میں پہلے سے زیادہ مستحکم اور یوزر فرینڈلی انٹرفیس تھا۔
یہ ایک کامیاب آپریٹنگ سسٹم تھا کیونکہ اس میں گرافیکل یوزر انٹرفیس اور استحکام دونوں کا بہترین امتزاج تھا۔
Windows Vista (2007) اور Windows 7 (2009):
Vista نے جدید گرافکس اور فیچرز پیش کیے، لیکن اس کی سسٹم کی ضروریات بہت زیادہ تھیں۔
اس کے بعد Windows 7 آیا، جس نے صارفین کی توجہ دوبارہ اپنی طرف مبذول کی کیونکہ یہ زیادہ تیز اور بہتر کام کرنے والا تھا۔
Windows 8 (2012) اور Windows 10 (2015):
Windows 8 نے Metro UI (ٹائل بیسڈ ڈیزائن) متعارف کرایا، لیکن اسے صارفین کی جانب سے زیادہ پذیرائی نہ ملی۔
Windows 10 نے Windows 7 اور 8 کے بہترین فیچرز کو ملا کر ایک مستحکم اور یوزر فرینڈلی سسٹم پیش کیا۔
Windows 11 (2021):
Windows 11 نے ایک نیا کاؤنٹر، سیلف-کاسٹ انٹرفیس اور جدید فیچرز پیش کیے، جن میں ریفائنڈ ڈیسک ٹاپ، ٹاسک بار اور میکمائزڈ ایپلیکیشن سپورٹ شامل ہے۔
اگر آپ نے DOS یا Windows کے پرانے ورژنز استعمال کیے ہیں تو آپ کو اس ترقی کا اندازہ بخوبی ہوگا کہ کمانڈ لائن سے لے کر گرافیکل یوزر انٹرفیس تک کا سفر کتنی بڑی تبدیلی تھی!
*****
انٹرنیٹ کا آغاز:
786 BBS (Bulletin Board System) کراچی میں 1990 کی دہائی میں ایک مقامی آن لائن کمیونٹی اور کمیونیکیشن پلیٹ فارم تھا۔ اس وقت، انٹرنیٹ عام نہیں تھا، اور BBS سسٹمز لوگوں کو ڈائل اپ موڈیم کے ذریعے ایک دوسرے سے جُڑنے اور فائل شیئرنگ، چیٹ، اور پیغامات بھیجنے کی سہولت دیتے تھے۔
786 BBS کراچی کے چند مشہور BBS سسٹمز میں سے ایک تھا، جو خاص طور پر اردو اور مقامی صارفین کے لیے مقبول تھا۔ یہ ان دنوں کی ایک اہم ڈیجیٹل کمیونٹی تھی جب پاکستان میں انٹرنیٹ کا باقاعدہ آغاز نہیں ہوا تھا۔ اس کمیونٹی کے روح رواں این ای ڈی کے پروفیسر نعمان تھے جو پاکستان میں سماجی خدمات مٰیں جانے والی ایک بڑی شخصیت تھے
کراچی میں ای میل کی ابتدا کے حوالے سے کچھ رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ 1990 کی دہائی کے آغاز میں "United Nations Development Programme (UNDP)" کے تعاون سے Bath Island, Karachi میں ای میل کمیونیکیشن کا آغاز ہوا تھا۔
یہ ایک محدود نیٹ ورک تھا، جو انٹرنیٹ کے بجائے UUCP (Unix-to-Unix Copy Protocol) یا Fidonet جیسے ابتدائی سسٹمز پر کام کرتا تھا۔ ان سسٹمز کے ذریعے پیغامات اور ڈیٹا مخصوص گھنٹوں میں بیرونِ ملک موجود میل سرورز کو منتقل کیے جاتے تھے۔
کراچی میں ای میل اور انٹرنیٹ کی ابتدائی تاریخ:
1980 کی دہائی کے آخر اور 1990 کی دہائی کے آغاز میں، کچھ تعلیمی اور تحقیقی ادارے UUCP-based email استعمال کر رہے تھے۔
1992-93 میں، SDNP (Sustainable Development Networking Programme) کے ذریعے پاکستان میں انٹرنیٹ اور ای میل سروسز کی بنیاد رکھی گئی، جس میں اقوام متحدہ کا بھی کردار تھا۔
ابتدائی طور پر ای میل سروس مہنگی تھی اور مخصوص ادارے ہی اسے استعمال کر سکتے تھے۔
1995: پاکستان میں پہلی بار مشرف علی شاہ کے تعاون سے "Brain Net" اور Digicom جیسی کمپنیوں نے کمرشل انٹرنیٹ سروس فراہم کرنا شروع کی۔
1996: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (PTCL) نے عوام کے لیے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنا شروع کی۔
اگر آپ Bath Island سے متعلق کسی خاص پہلو کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو تفصیل سے بتائیں تاکہ میں مزید تحقیق کر سکوں۔
٭٭٭٭٭
ابتدائی دور کی آئی ٹی کمپنیاں
Noble Computers
کراچی میں ایک مشہور کمپیوٹر شاپ تھی، جو 1990 کی دہائی اور 2000 کی دہائی کے آغاز میں کمپیوٹر سافٹ ویئر اور ہارڈویئر فروخت کرتی تھی۔ اس وقت، انٹرنیٹ اتنا عام نہیں تھا، اس لیے لوگ فلاپی ڈسک اور بعد میں CDs کے ذریعے سافٹ ویئر اور گیمز خریدتے تھے۔
Noble Computers جیسے اسٹورز کراچی میں ٹیکنالوجی کے ابتدائی دنوں میں ایک اہم کردار ادا کرتے تھے، خاص طور پر کمپیوٹر انسٹالیشن، سافٹ ویئر اپڈیٹس، اور دیگر آئی ٹی سروسز فراہم کرنے میں۔
1994-1995 Global Tech
ایک ٹیکنالوجی کمپنی تھی جو آئی ٹی سلوشنز اور خدمات فراہم کرتی تھی۔ اس دور میں یہ کمپنیاں زیادہ ترم کمپیوٹر ہارڈویئر اور سافٹ ویئر سلوشنز، نیٹ ورکنگ سروسز، اور آئی ٹی کنسلٹنگ میں مصروف ہوتی تھیں۔ یہ وقت آئی ٹی اور سافٹ ویئر انڈسٹری کے لیے تیز ترقی کا تھا، اور بہت سی کمپنیاں نیٹ ورکنگ اور کمپیوٹر سسٹمز کو خودکار بنانے کا آغاز کر چکی تھیں۔ Global Tech شاید ہارڈویئر اور سافٹ ویئر انٹیگریشن کے لیے خاص ہوتی، یا پھر آئی ٹیانفراسٹرکچر سلوشنز اور کنسلٹنگ سروسز فراہم کرتی تھیاس کمپی نے کراچی میں پہلئ دفعہ کمرشل سظح ہر لینکس متعارف کرایا اور پی آئ اے اور نیوی جیسے اداروں کو پرننڈ سرکٹ بورڈ ڈیڑائن فراہم کیے - اس کے علاوہ انیمشن کا کام بھی انجام دیا
اس کے سی ای او انجینیر شاہد حسین قادری تھے جو اب
PNGlobal.com
کے سی ای او ہیں
"Mera Urdu Messenger" ایک سافٹ ویئر ہے جو صارفین کو اردو اور انگریزی میں آن لائن بات چیت کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ یہ سافٹ ویئر eTaleem.com نامی کمپنی نے تیار کیا تھا۔ 2002 میں، eTaleem.com کے ڈائریکٹر فیصل انور نے ایک پریس کانفرنس میں اس سافٹ ویئر کی تفصیلات پیش کیں، جس میں بتایا گیا کہ یہ رومن اردو کو حقیقی اردو متن میں تبدیل کرتا ہے
ApnaKarchi
اس دور کا سب سے مشہور پورٹل تھا
اس دور کے معاملات اور مشکلات آج کی نئی نسل کے لئے سمجھنا انتہائی مشکل ہے کیونکہ تیزی سے ترقی کرتی ٹیکنالوجی نے اب بہت آسانیاں پیدا کردی ہیں